حسینؑ کشتیِ نجات
📖قسط 1
"آہ اِک عمر ہے غفلت میں گزاری میں نے"
عشق
کی وہ کونپل جو بچپن میں میرے دل میں پھوٹی تھی وہ آج ایک کِھلے خوبصورت پھول کی
شکل اختیار کر چکی ہے__جسکی خوشبو نے میرے وجود کو معطر کر دیا ہے__ اس عشق کی
بدولت ہی ممکن ہوا کہ آج مجھے اپنے مولا
امام حسینؑ کی ماں جیسی محبت بھری آغوش میں پناہ حاصل کرنے کی توفیق ملی__میں نے
اپنی ان گناہگار آنکھوں سے دنیا میں موجود جنت کا نظارہ کیا__یہ منظر میری زندگی
کا خوبصورت ترین منظر ہے__ جسکے احساس کو الفاظ میں قلم بند کرنا ناممکن ہے یہ
احساس ایک سحر کی مانند ایک عاشق کے وجود کو اپنے حصار میں لے لیتا ہے__
اور
میرے جیسا گناہگار بے اختیار سجدہ شکر میں گِر کر پھوٹ پھوٹ کر روتا ہے___ اسے وہ
ظلم بھی یاد آ جاتے جو اس پر اس زمانے نے ڈھائے ہوتے اور وہ ظلم بھی یاد آتے جو اس
نے مخلوقِ خدا پر جانے انجانے میں کیے ہوتے__ اور رب کی بارگاہ میں اسکے اس محبوب
بندے کو وسیلہ بنا کر دعا کرتا جسکا سر خدا کے رہ میں کٹ گیا مگر دشمنِ خدا کے
سامنے جھکا نہیں جو قیامت تک کے لوگوں کیلئے سفینہ نجات بن گیا جسکا وجود آج بھی
بھٹکے ہوؤں کو راستہ دکھاتا وہ عظیم ہستی جو اس سورہ کی مصداق ہیں:
” اے نفس مطمئنہ لوٹ آ اپنے رب کی جانب اس حالت میں کہ تو اس سے
راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے"
الفجر،
89 : 28
کربلا
کی سرزمین پر سجدے کی حالت میں اس وقت قُرب اور کرب کی انتہا کی ملی جلی کیفیت سے
دوچار انسان زمین اور زماں کی وادیوں سے دور اپنے رب کے وجود کو اپنے روبرو محسوس
کرتا ہے__
عشقِ
حسینؑ وہ پہلا قدم تھا جسے اٹھانے کے بعد لقااللّٰہ کا راستہ صاف دکھائی دینے لگتا
ہے__ سجدوں میں روح پڑہ جاتی ہے__نماز معراج بن جاتی ہے__ اور دھڑکنیں اللّٰہ اکبر
کی صدائیں بلند کرنا شروع کر دیتی ہیں__
نہ
پوچھ کرب و بلا میں مجھے کیا کیا ہے ملا__
درِ
حسینؑ سے مجھ کو میرا خدا ہے ملا__❤️
میرے
لیے یہ سب ایک حَسین خواب کی مانند ہے اس شخص کیلئے جسنے ایسے گھرانے میں آنکھ
کھولی تھی جو غمِ حسینؑ منانے والوں کو کافر سمجھتے تھے _ بچپن کے دن تھے میری عمر
تقریباً دس سال ہو گی جب میں پہلی دفعہ 10 محرم کے دن مجلسِ حسینؑ میں گیا تھا میرے
لیے سب بہت عجیب تھا__ ایسے لگ رہا تھا کسی الگ دنیا میں قدم رکھ دیا ہے فضا میں
سوگ و غم کی کیفیت طاری تھی__ میری سمجھ سے باہر تھا یہ سب _میرے قریب بیٹھے ایک
شخص نے اتنی زور سے گریہ کیا میری آنکھوں سے بھی بے اختیار آنسو میری رخسار
پر بہنے لگے__💔
جاری
ہے_
تحریر
: کنیزِ زہرا
بندوں
کو جہالت اور گمراہی سے بچانے کے لئے حسینؑ نے خدا کی راہ میں اپنے دل کا خون دیا۔
🌸اَللّٰھُمَّ
عَجّلِ لِوَليَّكَ فَرَج 🌸 🌹
🌹گلستان شہداء
🌹عشقم شہداء
0 Comments